♥Royal♥ Royal Queen
Gender : Join date : 2009-12-13 Location : Dunya main... Job/hobbies : book reading,computer,designing....
| Subject: بھول جانے کے اسباب اور اُنکا علاج Fri Mar 18, 2011 12:21 pm | |
| بھول جانے کے اسباب اور اُنکا علاج چیزیں رکھ کر بھول جانا اور دروس و اسباق کا یاد نہ رہنا یا بھول جانا روزمرہ کے امراض ہیں، اس کے اسباب و علاج کے بارے میں ایک کافی و شافی تحریر۔
بھول جانا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ کس طرح؟ درج ذیل بحث ملاحظہ فرمائیے۔۔۔۔
سورۃ الکھف میں اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے : ” وَلاَ تَقْولَنّ لِشَيْءٍ إِنّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَداً * إِلاّ أَن يَشَآءَ اللّهُ وَاذْكُر رّبّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىَ أَن يَهْدِيَنِ رَبّي لأقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَداً.” ترجمہ: اورکسی بھی چیز کی نسبت یہ ہرگز نہ کہا کریں کہ میں اس کام کو کل کرنے والا ہوں* مگر یہ کہ اگر اﷲ چاہے (یعنی اِن شاء اﷲ کہہ کر) اور اپنے رب کا ذکر کیا کریں جب آپ بھول جائیں اور کہیں: امید ہے میرا رب مجھے اس سے (بھی) قریب تر ہدایت کی راہ دکھا دے گا۔
ابن سعدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالٰی کا یہ ارشاد: وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ : اور اپنے رب کا ذکر کیا کریں جب آپ بھول جائیں۔ بھول جانے والے کیلئے اللہ کا ذکر، حکم کی حیثیت رکھتا ہے کہ جب بھی کوئی کام بھول جائے تو اللہ کا ذکر کرے تو اُسے بھولا ہوا کام یاد آ جائے گا۔ اور بھول جانے والا شخص اللہ کو بھی یاد کر لے گا، اور اس طرح اُس کا نام غافلین میں بھی نہیں لکھا جائے گا۔ اور جب بھول جانے والا شخص اللہ کی یاد کرے گا تو نہ صرف یہ کہ اس کے قول و فعل اللہ کے حکم کے مطابق ہونگے بلکہ کئی خوشخبریاں بھی اس کی منتظر ہونگی جیسا کہ اسی آیت کریمہ میں مذکور ہے کہ: عَسَى أَنْ يَهْدِيَنِ رَبِّي لأقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَدًا… امید ہے میرا رب مجھے اس سے (بھی) قریب تر ہدایت کی راہ دکھا دے گا۔
پس اللہ تبارک و تعالٰی کا ذکر کرنے سے شیطان دل سے نکل کر ویسے ہی بھاگتا ہے جس طرح کہ اذان کی آواز آتے ہی بھا گ جاتا ہے۔ یہ حدیث شریف ملاحظہ فرمائیے: ” فعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قَضَى النِّدَاءَ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قَضَى التَّثْوِيبَ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ لَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى. ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پادتا ہوا پیٹھ موڑ کر چل دیتا ہے۔ اس لئے کہ اذان نہ سنے (اس کو اذان سننا ناگوار ہے) جب اذان ہو چکتی ہے تو پھر آتا ہے جب نماز کی تکبیر ہوتی ہے تو پھر پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ جب تکبیر ہو چکتی ہے تو پھر آتا ہےاور نمازی اور اس کے دل میں خیال ڈالتا ہے۔ کہتا ہے فلانی بات یاد کر فلانی بات یاد کر وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نمازی کو یاد ہی نہ تھیں ۔ آخر وہ بھول جاتا ہے کتنی رکعتیں پڑھیں۔
سورۃ الکھف میں ہی اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے کہ : “قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَآ إِلَى الصّخْرَةِ فَإِنّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَآ أَنْسَانِيهُ إِلاّ الشّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَباً” الكهف:63 ترجمہ: (خادم نے) کہا: کیا آپ نے دیکھا جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا تو میں (وہاں) مچھلی بھول گیا تھا، اور مجھے یہ کسی نے نہیں بھلایا سوائے شیطان کے کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں، اور اس (مچھلی) نے تو (زندہ ہوکر) دریا میں عجیب طریقہ سے اپنا راستہ بنا لیا تھا (اور وہ غائب ہو گئی تھی)
مزید اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے کہ: وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ . الأنعام 68 ترجمہ: اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں میں (کج بحثی اور استہزاء میں) مشغول ہوں تو تم ان سے کنارہ کش ہوجایا کرو یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہوجائیں، اور اگر شیطان تمہیں (یہ بات) بھلا دے تو یاد آنے کے بعد تم (کبھی بھی) ظالم قوم کے ساتھ نہ بیٹھا کرو
سورۃ المجادلۃ میں اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے کہ : اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنْسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّهِ أُولَئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ . ترجمہ: اُن پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے سو اُس نے انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے، یہی لوگ شیطان کا لشکر ہیں۔ جان لو کہ بیشک شیطانی گروہ کے لوگ ہی نقصان اٹھانے والے ہیںo اور سورۃ یوسف میں اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے کہ: وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِنْهُمَا اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ فَأَنْسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ. ترجمہ: اور یوسف (علیہ السلام) نے اس شخص سے کہا جسے ان دونوں میں سے رہائی پانے والا سمجھا کہ اپنے بادشاہ کے پاس میرا ذکر کر دینا (شاید اسے یاد آجائے کہ ایک اور بے گناہ بھی قید میں ہے) مگر شیطان نے اسے اپنے بادشاہ کے پاس (وہ) ذکر کرنا بھلا دیا نتیجۃً (یوسف علیہ السلام) کئی سال تک قید خانہ میں ٹھہرے رہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے زمانہ علمی میں ایک نہایت اچھا حافظہ اور جلدی یاد کر لینے والے مشہور تھے، ایک بار کسی حادثہ کی بناء پر ان کو بھول جانے کی بیماری ہو گئی، جسکا ذکر وہ اپنے شعروں میں اس طرح کرتے ہیں کہ :
شَكَوْتُ إلَى وَكِيعٍ سُوءَ حِفْظِي *** فَأرْشَدَنِي إلَى تَرْكِ المعَاصي وَأخْبَرَنِي بأَنَّ العِلمَ نُورٌ *** ونورُ الله لا يؤتى لعاصي
میں نے اپنے معلم وکیع سے سبق یاد نہ ہونے کی شکایت کی تو انہوں نے مجھے گناہ ترک کرنے کی نصیحت کی، اُس نے مجھے بتایا کہ علم تو اللہ کا نور ہوا کرتا ہے اور اللہ کا نور نا فرمان گناہگاروں کو نہیں دیا جاتا | |
|
♥Noor ul Ain♥ DesigneR
Gender : Zodiac : Rabi-us-Saani Birthday : 1987-03-21 Join date : 2009-12-10 Location : Apne Dil Main (♥) Job/hobbies : Chawiliyaan Maarna
| Subject: Re: بھول جانے کے اسباب اور اُنکا علاج Thu Nov 03, 2011 5:39 am | |
| | |
|